ممبئی دھماکے اور "چھوٹا راجن" گینگ ۔۔۔ ؟‫! - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2008/12/03

ممبئی دھماکے اور "چھوٹا راجن" گینگ ۔۔۔ ؟‫!

کیوں کئے گئے ممبئی پر دہشت گرد حملے ؟
کیا دہشت گردوں کا نشانہ صرف مہارشٹرا انسداد دہشت گردی اسکواڈ تھا؟
کیا دہشتگرد اے-ٹی-ایس کی بم دھماکوں کے متعلق جاری تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے تھے؟
زعفرانی دہشت گردی کا پردہ فاش کرنے والے عہدیدار ہیمنت کرکرے سے آخر کس کو دشمنی ہو سکتی ہے؟


ان سب سوالوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آتی ہے کہ ۔۔۔۔
شائد ممبئی پر دہشت گرد حملہ اے-ٹی-ایس کی تحقیقات کو روکنے اور مخالف "چھوٹا راجن گینگ" عہدیداروں کو ختم کرنے کیا گیا ہے ‫!
ممبئی سے موصولہ انتہائی معتبر ذرائع نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ ان دہشت گردانہ حملوں میں "چھوٹا راجن گینگ" سے مدد حاصل کرتے ہوئے اس کے ڈرگس کے کاروبار میں ملوث کولمبیائی اور برازیلی نوجوانوں کو استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جن 3 پولیس عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں ہیمنت کرکرے (سربراہ مہارشٹرا انسداد دہشت گردی دستہ) ، وجئے سالیسکر اور اشوک کامٹے ، چھوٹا راجن گینگ کے خلاف بھی اتنا ہی سرگرم تھے جتنا "زعفرانی دہشت گردی" کا پردہ فاش کرنے کے لئے محنت کر رہے تھے۔

مالیگاؤں بم دھماکوں کی تحقیقات میں ہیمنت کرکرے نے جس دیانتداری اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا ثبوت فراہم کیا ہے اس سے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ شائد ملک میں سابق میں جتنے دہشت گردانہ حملے ہوئے ان تمام کے ثبوت ہاتھ لگ جائیں گے۔
مہارشٹرا انسداد دہشت گردی دستہ کے ذرائع کے مطابق آئیندہ چند دنوں میں ہیمنت کرکرے چھوٹا راجن کا نام بھی سامنے لانے والے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ ہیمنت کرکرے کو اس بات کے ثبوت حاصل ہو چکے تھے کہ ۔۔۔
پروین توگاڑیہ ، سادھوی پرگیہ ، سریکانت پروہت ، انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن کے مابین تعلقات ہیں اور وہ ان ثبوتوں کی بنیاد پر مفرور انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن اور وی-ایچ-پی سیکریٹری پروین توگاڑیہ کی گرفتاری کا پروانہ حاصل کرنے والے تھے۔

واضح رہے کہ تین یوم قبل ذرائع ابلاغ نے دہشت گردانہ حملوں میں پروہت کے حوالے سے پروین توگاڑیہ کے ملوث ہونے کی خبریں پیش کی تھیں ، جس پر بوکھلاہٹ کا شکار توگاڑیہ نے پروہت کو پاگل قرار دینے کی کوشش بھی کی۔
اسی وقت ذرائع ابلاغ کی اس خبر کی مرکزی تحقیقاتی ایجنسی سی-بی-آئی نے تردید بھی کر دی۔ جبکہ مالیگاؤں بم دھماکے کی تحقیقات مہارشٹرا انسداد دہشت گردی دستہ ، ہیمنت کرکرے کی راست نگرانی میں کر رہا تھا۔ اے-ٹی-ایس نے ذرائع ابلاغ کی اس خبر کی تردید نہ کرتے ہوئے صرف اتنا کہا تھا کہ ‫:
کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

جب تحقیقات کرنے والے اے-ٹی-ایس عہدیدار کچھ کہنے کے موقف میں نہیں تھے تو پھر سی-بی-آئی نے پروین توگاڑیہ کو آخر کلین چٹ کیوں دی؟
پروین توگاڑیہ اور چھوٹا راجن کے لیفٹیننٹ کرنل پروہت اور سادھوی پرگیہ سنگھ سے تعلقات کی ، مہارشٹرا اے-ٹی-ایس نے جس زاوئیے میں تحقیقات کی ہیں ، اس کی کڑیاں داؤد ابراہیم اور چھوٹا راجن کی گینگ وار سے جڑی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اے-ٹی-ایس عہدیداروں کے مطابق ہندوتوا طاقتوں نے ہی داؤد ابراہیم کے خلاف چھوٹا راجن گینگ کو اپنی مدد کے ذریعہ مقبولیت دلوائی اور اسے ایک "مسلم ڈان" کے خلاف ایک "ہندو ڈان" کے روپ میں کھڑا کر دیا تھا ، جس کے ثبوت ہیمنت کرکرے نے اکٹھا کر لئے تھے۔

ٹائمز آف انڈیا کے معروف صحافی امریش مشرا بھی اس نقطۂ نظر کی توثیق کرتے ہیں۔ اور ان کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔
ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں یقیناً بیرونی نوجوانوں کو استعمال کیا گیا ہے اور یہ بات بھی سچ ہے کہ سربراہ اے-ٹی-ایس ہیمنت کرکرے آئیندہ دنوں میں پروین توگاڑیہ کو مالیگاؤں بم دھماکوں میں ماخوذ کرنے والے تھے۔
‫26-نومبر کی رات شروع ہوئے بم دھماکوں کو ، امریش مشرا نے ۔۔۔
زعفرانی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے
کئے گئے حملے قرار دیا۔ اور کہا کہ : ہیمنت کرکرے کی موت نے کئی راز دفن کر دئے ہیں جو بہت جلد منظر عام پر آنے والے تھے۔

ممبئی پولیس اور ہندوستان کی خفیہ ایجنسیاں آج تک بھی اس بات کی تردید نہیں کر سکتیں کہ داؤد ابراہیم اور چھوٹا راجن گینگ کے کارکن ممبئی میں سرگرم عمل ہیں۔
تمام ذرائع ابلاغ اور سیاستداں اس بات پر اتفاق کر رہے ہیں کہ ممبئی میں بغیر مقامی مدد حاصل کئے اتنے بڑے دہشت گردانہ حملے نہیں کئے جا سکتے ، لیکن بعض ذرائع اس مسئلے کو نیا رخ دینے اس بات کو منوانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں نے ان حملوں کے لئے ریہرسل کی تھی اور اپنے نشانوں کا انتخاب کر لیا تھا۔

بم دھماکوں کے تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات یقینی نظر آتی ہے کہ ہندو توا ملک دشمن طاقتوں نے اپنے پیدا کردہ ڈان "چھوٹا راجن" کے ذریعے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کر لی ہے اور مالیگاؤں بم دھماکوں کی تحقیقات سے توجہ ہٹانے میں کامیاب رہے۔

ممبئی پولیس کے اعلیٰ عہدیدار بھی ان کاروائیوں کے پیچھے "چھوٹا راجن گینگ" کے ہاتھ کی تردید کرنے کے موقف میں نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اس بات کی توثیق کر رہے ہیں۔
اس بات سے شبہ ہوتا ہے کہ سیکوریٹی ایجنسیوں میں ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد سے تعلق رکھنے والے عناصر بھی موجود ہیں جو ہیمنت کرکرے جیسے محب وطن کو برداشت نہیں کر سکتے ‫!!


بحوالہ : سیاست ، بروز ہفتہ 29-نومبر-2008ء
روزنامہ "سیاست" (حیدرآباد) کا ایک فیچر
ممبئی حملہ : اے-ٹی-ایس کی تحقیقات کو روکنے اور چھوٹا راجن گینگ کی مدد کے لئے تو نہیں کیا گیا؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں