اخلاق سب سے کرنا تسخیر ہے تو یہ ہے - Hyderabad Urdu Blog | Hyderabadi | Hyderabad Deccan | History Society Culture & Urdu Literature

Comments system

[blogger][disqus][facebook]

2011/01/11

اخلاق سب سے کرنا تسخیر ہے تو یہ ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ۔۔۔۔
اكمل المؤمنين ايمانا احسنهم خلقا (صحیح ترمذی)
سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں۔
اور ۔۔۔
اخياركم احاسنكم اخلاقا (حسن ، بیھقی کبریٰ)
تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔

اسی طرح ایک اور حدیث کا مضمون ہے کہ ۔۔۔
عن اكثر ما يدخل الناس الجنة ، فقال : " تقوى الله وحسن الخلق " (صحیح ترمذی)
اللہ کا ڈر اور حسن خلق ، وہ عمل ہیں جو انسانوں کے جنت میں جانے کا زیادہ سبب بنیں گے۔

اچھے اخلاق کی پابندی اور برے اخلاق سے اجتناب کے لئے خود قرآن بھی جگہ جگہ تاکید کرتا ہے۔ یہ ہمارے اپنے اچھے اور عمدہ اخلاق ہی ہیں جن کے ذریعے معاشرے میں سدھار لایا جا سکتا ہے ، اپنے ہم مذہبوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا پیدا کی جا سکتی ہے اور غیر مذاہب کے افراد کے دل و دماغ کو تسخیر کیا جا سکتا ہے۔

حسن اخلاق کی ایک عمدہ مثال ابھی کل ہی ہندوستانی میڈیا میں ایک خبر کے ذریعہ سامنے آئی ہے۔

مکہ مسجد دھماکہ ، مالیگاؤں بم دھماکہ ، سمجھوتا ایکسپریس دھماکہ ۔۔۔۔ کیا ہندو دہشت گردوں کی کاروائی تھی؟ اس کے ثبوت میں سوامی اسیم آنند کے انکشافات نے ہندوستانی میڈیا میں گرما گرمی پیدا کر دی ہے۔ سی۔بی۔آئی کی خصوصی عدالت میں ہندو دہشت گرد سوامی اسیم آنند نے اعتراف کیا ہے کہ جیل میں حراست کے دوران وہ اپنے آپ کو بالکلیہ طور پر تبدیل کر چکا ہے اور اس کی سوچ و فکر بھی بدل گئی ہے۔ پھر اس نے اپنے سیاہ کرتوت اور دیگر دہشت گردوں کے متعلق تمام تفصیلات فراہم کر دیں۔
صحافتی و تحقیقاتی ذرائع کے مطابق 58 سالہ اسیم آنند کی اس ذہنی تبدیلی کا مرکزی سبب جیل میں محروس 20 سالہ ایک مسلمان نوجوان محمد عبدالکلیم کی رحم دلی ، صلہ رحمی اور حسنِ اخلاق رہا ہے۔
سوامی اسیم آنند نے اپنے بیان میں کہا کہ :
کلیم کے ساتھ میل جول کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ وہ مکہ مسجد بم دھماکے کے کیس میں بےگناہ پھانسا گیا ہے اور دیڑھ سال سے حراست میں ہے۔ جیل میں میرے قیام کے دوران اس نے میری بہت خدمت کی۔ وہ میرے لئے کھانا لانے ، پانی پلانے میں آگے رہا کرتا تھا۔ انسانی ہمدردی پر مبنی اس کے اسی رویے نے میری سوچوں میں انقلاب پیدا کیا اور میں نے فیصلہ کر لیا کہ پرائشچت (کفارہ) کے طور پر مجھے اپنے گناہوں کا کھلے عام اعتراف کرتے ہوئے اقبالیہ بیان دے دینا چاہئے۔

1 تبصرہ:

  1. سُبحان اللہ ۔ الہہ جسے چاہے نيکی کی توفيق دے دے
    بلاشُبہ اچھا اخلاق بہترين پھل لاتا ہے ۔ اللہ ہميں اپنا مکمل غلام اور اپپنے رسول کے اخلاق کے اختيار کی کوشس کرنے والا بنائے

    اللہ آپ کو بھی جزائے خير دے

    جواب دیںحذف کریں